طلسم عشق تھا سب اس کا ساتھ ہونے تک

طلسم عشق تھا سب اس کا ساتھ ہونے تک

خیال درد نہ آیا نجات ہونے تک

ملا تھا ہجر کے رستے میں صبح کی مانند

بچھڑ گیا تھا مسافر سے رات ہونے تک

عجیب رنگ یہ بستی ہے اس کی نگری بھی

ہر ایک نہر کو دیکھا فرات ہونے تک

وہ اس کمال سے کھیلا تھا عشق کی بازی

میں اپنی فتح سمجھتا تھا مات ہونے تک

ہے استعارہ غزل اس سے بات کرنے کا

یہی وسیلہ ہے اب اس سے بات ہونے تک

میں اس کو بھولنا چاہوں تو کیا کروں عادلؔ

جو مجھ میں زندہ ہے خود میری ذات ہونے تک

(794) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tajdar Adil. is written by Tajdar Adil. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tajdar Adil. Free Dowlonad  by Tajdar Adil in PDF.