شہر کے دیوار و در پر رت کی زردی چھائی تھی

شہر کے دیوار و در پر رت کی زردی چھائی تھی

ہر شجر ہر پیڑ کی قسمت میں اب تنہائی تھی

جینے والوں کا مقدر شہرتیں بنتی رہیں

مرنے والوں کے لیے اب دشت کی تنہائی تھی

چشم پوشی کا کسی ذی ہوش کو یارا نہ تھا

رت صلیب و دار کی اس شہر میں پھر آئی تھی

میں نے ظلمت کے فسوں سے بھاگنا چاہا مگر

میرے پیچھے بھاگتی پھرتی مری رسوائی تھی

بارشوں کی رت میں کوئی کیا لکھے آخر سعیدؔ

لفظ کے چہروں کی رنگت بھی بہت دھندلائی تھی

(672) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taj Saeed. is written by Taj Saeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taj Saeed. Free Dowlonad  by Taj Saeed in PDF.