اک حویلی ہوں اس کا در بھی ہوں

اک حویلی ہوں اس کا در بھی ہوں

خود ہی آنگن خود ہی شجر بھی ہوں

اپنی مستی میں بہتا دریا ہوں

میں کنارہ بھی ہوں بھنور بھی ہوں

آسماں اور زمیں کی وسعت دیکھ

میں ادھر بھی ہوں اور ادھر بھی ہوں

خود ہی میں خود کو لکھ رہا ہوں خط

اور میں اپنا نامہ بر بھی ہوں

داستاں ہوں میں اک طویل مگر

تو جو سن لے تو مختصر بھی ہوں

ایک پھل دار پیڑ ہوں لیکن

وقت آنے پہ بے ثمر بھی ہوں

(1304) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tahzeeb Hafi. is written by Tahzeeb Hafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tahzeeb Hafi. Free Dowlonad  by Tahzeeb Hafi in PDF.