ملا کسی سے نہ اچھا لگا سخن اس بار

ملا کسی سے نہ اچھا لگا سخن اس بار

بنا ہے لاشوں کے اعضا سے یہ بدن اس بار

سنا ہے تینوں رتیں ساتھ ساتھ آئیں گی

قمیص ڈال کے نکلوں کھلے بٹن اس بار

ہوا کی موت سے ڈولے نہ قتل آب سے ہم

تمام چیزوں پہ بھاری پڑی تھکن اس بار

بہت سے شہر بہت سی فضا بہت سے لوگ

مگر ہے سب میں کوئی بو کوئی سڑن اس بار

چھپاؤں روح کو کیوں تن سے تن کو کپڑوں سے

اتار کیوں نہ چلوں سارے پیرہن اس بار

خلا کی آگ تو تفضیلؔ نے بجھائی مگر

زمیں پہ وہ نہیں گرتا ہے کاربن اس بار

(566) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tafzeel Ahmad. is written by Tafzeel Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tafzeel Ahmad. Free Dowlonad  by Tafzeel Ahmad in PDF.