Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c000e9c61b7600795cfadf50a2e92e24, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں - تابش صدیقی کی شاعری - Darsaal

اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں

اک عمر ہوئی اور میں اپنے سے جدا ہوں

خوشبو کی طرح خود کو سدا ڈھونڈ رہا ہوں

ہر لمحہ تری یاد کے سائے میں کٹا ہے

تھک تھک کے ہر اک گام پہ جب بیٹھ گیا ہوں

تو لاکھ جدا مجھ سے رہے پاس ہے میرے

تو گنبد ہستی ہے تو میں اس کی صدا ہوں

ہر سانس تری باد سحر کا کوئی جھونکا

میں پھول نہیں اور ترے رستے میں کھلا ہوں

تصویر کی ہر نوک پلک ہے مرے خوں سے

اک رنگ ہوں میں اور ترے خوابوں میں گھلا ہوں

ہر سانس چلی آتی ہے جاں ہاتھ میں لے کر

میں سوچتا ہوں میں بھی کوئی کوہ ندا ہوں

زندہ ہوں کہ مرنا مری قسمت میں لکھا ہے

ہر روز گناہوں کی سزا کاٹ رہا ہوں

اک عالم تنہائی ہے کچھ دیکھا ہوا سا

شاید کہ میں اپنے ہی بیاباں میں کھڑا ہوں

یہ حال مرا میری محبت کا صلہ ہے

جو اپنے ہی دامن سے بجھا ہو وہ دیا ہوں

تو چاند ہے میں چاند کا انجام سفر ہوں

آنکھوں میں تری دور کہیں ڈوب گیا ہوں

رسوا ہوں مگر خود سے چھپا پھرتا ہوں تابشؔ

اپنے سے نہاں سارے زمانے پہ کھلا ہوں

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Siddiqui. is written by Tabish Siddiqui. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Siddiqui. Free Dowlonad  by Tabish Siddiqui in PDF.