Dimensions
وہی بہار و خزاں ہے مجھ میں بھی
مجھ سے باہر بھی
(آدمی سے الگ نہیں ہوں)
شگوفے پھوٹیں تو خون میں گیت بولتے ہیں
کبھی کبھی خار کی کھٹک ٹیس بن کے ہونٹوں سے جھانکتی ہے
نجانے کتنے ہی گیت تھے جو بہار سے پہلے
شاخ کی رگ میں جی رہے تھے
جڑوں کا بخل ان کو کھا گیا ہے
یہ خار، سوتیلے بیٹے شاخوں کے
ان تک آیا نہیں ہے نم
پھر بھی جی رہے ہیں
(چمکتے سورج کا سارا سچ ان کے بطن میں ہے)
تپش کی شدت کو پی کے سوکھے سڑے ہوئے ہیں
پہ جی رہے ہیں
مجھے خزاں اور بہار کے رابطوں میں جینا ہے
پھول کا التفات کانٹے کے تلخ طعنے
مرے حوالے ہیں
جڑ کا نم، آفتاب کی تب
مرے ہنر میں ہی بولتی ہے
میں کتنی سطحوں پہ جی رہا ہوں
کبھی کوئی پھول مسکرائے
کبھی کوئی خار دل دکھائے
تو مجھ تک آنا
یہ نظم دونوں کا ماجرا ہے
(795) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad by Tabish Kamal in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends