Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d5a9d0ada424e4aa907d31206596fe99, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیو مالائیں سچی ہوتی ہیں - تابش کمال کی شاعری - Darsaal

دیو مالائیں سچی ہوتی ہیں

گھڑی دو گھڑی کی مسرت

یہ صدیوں پہ پھیلا ہوا دیو قصہ ہمارے لہو میں رواں ہے

کسی گھونسلے میں سے انڈے چراتا ہوا سورما

ایک چیتے سے گر سیکھتا کوئی بچہ

کماں کھینچتا اور مادہ کو ناوک سے نیچے گراتا ہوا

آگ دریافت کرتا ہوا کوئی لڑکا

عجب صورتیں ہیں

شب داستاں گوئی صدیوں پہ پھیلی ہوئی ہے

ہوا مرغزاروں کی یخ بستگی میں نہیں رہ سکی

سو یہاں آ گئی ہے کہ اپنا بدن گرم کر لے

یہ آگ اب جبلت کی ترتیب کا لازمہ ہے

بہیمانہ خصلت کو تسکین دیتا ہوا ایک عنصر

ہوا دیو مالاؤں کے دور کی ایک بڑھیا ہے

جس کو ہر اک داستاں یاد ہے

یہ گھڑی دو گھڑی کی مسرت

جسے داستاں گو کی باتوں سے ہم نے کیا ہے کشید

ایک دن آئے گا جب ہوا اپنے قصے میں وہ صورتیں لائے گی

جن کا آئینہ ہم ہیں

شب داستاں گوئی میں ہم جو مبہوت و حیران بیٹھے ہوئے

داستان سن رہے ہیں

کبھی ایک ٹھٹھری ہوئی رات میں ہم کہانی کا مرکز بنیں گے

جو بچے عدم ہیں

ہمیں داستاں میں گھرا دیکھ کر کھلکھلائیں گے

مبہوت و حیراں ہوں گے

(729) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad  by Tabish Kamal in PDF.