کیا کہوں وہ کدھر نہیں رہتا

کیا کہوں وہ کدھر نہیں رہتا

ہاں مگر اس نگر نہیں رہتا

تو ہو تیرا خیال ہو یا خواب

کوئی بھی رات بھر نہیں رہتا

جب سکوں ہی نہ دے سکے تو پھر

گھر کسی طور گھر نہیں رہتا

جس گھڑی چاہو تم چلے آؤ

میں کوئی چاند پر نہیں رہتا

یوں تو اپنی بھی جستجو ہے مجھے

تجھ سے بھی بے خبر نہیں رہتا

دل فگاروں کے شہر میں تابشؔ

ایک بھی بخیہ گر نہیں رہتا

(651) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Kamal. is written by Tabish Kamal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Kamal. Free Dowlonad  by Tabish Kamal in PDF.