ٹوٹ کر عہد تمنا کی طرح

ٹوٹ کر عہد تمنا کی طرح

معتبر ہم رہے فردا کی طرح

بے نیاز سر ساحل ہو کر

ہم بہے جاتے ہیں دریا کی طرح

شوق منزل تو بہت ہے لیکن

چلتے ہیں نقش کف پا کی طرح

جا ملیں گے کبھی گلزاروں سے

پھیلتے پھیلتے صحرا کی طرح

دیکھ کر حال پریشاں اپنا

ہم بھی ہنس لیتے ہیں دنیا کی طرح

کبھی پایاب کبھی طوفانی

ہم بھی ہیں دشت کے دریا کی طرح

محفل ناز میں رہئے لیکن

دیکھیے چشم تماشا کی طرح

مطمئن ایک تجلی سے نہیں

نگۂ جلوہ تقاضا کی طرح

اپنے دشمن سے ہوں واقف تابشؔ

کسی دیرینہ شناسا کی طرح

(658) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabish Dehlvi. is written by Tabish Dehlvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabish Dehlvi. Free Dowlonad  by Tabish Dehlvi in PDF.