Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_87c5df13aacb5bebe63c536f8418ad99, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اداسیوں کی رت - تبسم کاشمیری کی شاعری - Darsaal

اداسیوں کی رت

اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے

کوئی نہ میرے پاس ہے

تم تو میرے پاس ہو

مگر کہاں

ہوا کی خوشبوؤں میں

سبز روشنی کی دھول میں

دل میں بجتی تالیوں کے پاس

اداسیوں کے زرد بال جل اٹھے تھے اس گھڑی

تمہاری سرد یاد کے سفید پھول کھل اٹھے تھے جس گھڑی

نظر میں اک سفید برف گر رہی تھی دور تک

سرخ بیلیں کھل اٹھی تھیں یاد کی چھتوں کے پاس

اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے

یاد کی چھتوں پہ سرخ پھول ہیں

دور دور سبز روشنی کی دھول ہے

اور برف گر رہی ہے خامشی کے سرد جنگلوں کے پاس

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabassum Kashmiri. is written by Tabassum Kashmiri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabassum Kashmiri. Free Dowlonad  by Tabassum Kashmiri in PDF.