اداسیوں کی رت

اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے

کوئی نہ میرے پاس ہے

تم تو میرے پاس ہو

مگر کہاں

ہوا کی خوشبوؤں میں

سبز روشنی کی دھول میں

دل میں بجتی تالیوں کے پاس

اداسیوں کے زرد بال جل اٹھے تھے اس گھڑی

تمہاری سرد یاد کے سفید پھول کھل اٹھے تھے جس گھڑی

نظر میں اک سفید برف گر رہی تھی دور تک

سرخ بیلیں کھل اٹھی تھیں یاد کی چھتوں کے پاس

اداسیوں کی رت بھی کیا عجیب ہے

یاد کی چھتوں پہ سرخ پھول ہیں

دور دور سبز روشنی کی دھول ہے

اور برف گر رہی ہے خامشی کے سرد جنگلوں کے پاس

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabassum Kashmiri. is written by Tabassum Kashmiri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabassum Kashmiri. Free Dowlonad  by Tabassum Kashmiri in PDF.