Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d61273f2e2ed96413c61ffe902713b67, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جسم کے اندر جسم کے باہر - تبسم کاشمیری کی شاعری - Darsaal

جسم کے اندر جسم کے باہر

میں نے زمیں کی تپتی رگوں پہ ہاتھ دھرے ہیں

میں نے زمیں کی تپتی رگوں سے

تپتے لہو کو ابلتے دیکھا ہے

ان رستوں پہ ان گلیوں پہ

پتھر جیسی سخت ہوا کے

سرخ دھماکے دیکھے ہیں

رات کی متورم گھڑیوں میں

زرد مکانوں کے صحنوں میں

لہو کو گرتے دیکھا ہے

قطرہ قطرہ قطرہ

قطرہ قطرہ بنتے بنتے ایک سمندر

اک بے پایاں تپتا سرخ سمندر

زرد مکانوں کی رگ رگ میں

تپتا سرخ سمندر

ان گلیوں کی بوڑھی چھال پہ عفریتوں کے حملے

تپتی زمیں کے ساتویں تلوے تک لہراتی اندھی چیخیں

کتنی ہی ظالم صدیوں سے

اندھی چیخیں میرے تپتے جسم کے جلتے خلیوں

زرد مساموں کے دروں میں بھٹک رہی ہیں

چیخیں میرے جسم کی اک اک رگ میں یورش کرتی ہیں

نفرت کا تیکھا لشکارہ جسم کو کاٹتا رہتا ہے

جس کے اندر جسم کے باہر

خون کا اندھا لاوا بہتا رہتا ہے

(497) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Tabassum Kashmiri. is written by Tabassum Kashmiri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Tabassum Kashmiri. Free Dowlonad  by Tabassum Kashmiri in PDF.