Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_3cc9fbd2c76fa91458f7d10ac96f46f3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں - تعشق لکھنوی کی شاعری - Darsaal

کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں

کب اپنی خوشی سے وہ آئے ہوئے ہیں

مرے جذب دل کے بلائے ہوئے ہیں

کجی پر جو افلاک آئے ہوئے ہیں

ان آنکھوں کے شاید سکھائے ہوئے ہیں

کبھی تو شہیدوں کی قبروں پہ آؤ

یہ سب گھر تمہارے بسائے ہوئے ہیں

کیا ہے جو کچھ ذکر مجھ دل جلے کا

پسینہ میں بالکل نہائے ہوئے ہیں

ذرا پھول سے پاؤں میلے نہ ہوں گے

تم آؤ ہم آنکھیں بچھائے ہوئے ہیں

کہیں خاک بھی اب نہ بیٹھی گی اپنی

کہ ان کی گلی سے اٹھائے ہوئے ہیں

گرے گا زمیں پہ نہ خون شہیداں

عبث آپ دامن اٹھائے ہوے ہیں

فقط پاس ہے ان کے تیر نگہ کا

جو سینہ سے دل کو لگائے ہوئے ہیں

جنازہ مرا دوستو کل اٹھانا

کہ وہ آج مہندی لگائے ہوئے ہیں

انہیں پاس ہے دل ہمارا مقرر

وہی ہم سے آنکھیں چرائے ہوئے ہیں

جو ہے گھر کے اندر وہی گھر کے باہر

وہ آنکھوں میں دل میں سمائے ہوئے ہیں

میرے بعد جانے کے اتریں گے کیوں کر

یہ کپڑے جو میرے پنہائے ہوئے ہیں

نہ ہو سبزہ رنگوں میں کیوں ان کی شہرت

مرے قتل پر زہر کھائے ہوئے ہیں

مرے خط کے پرزے اڑائے انہوں نے

کسی کے سکھائے پڑھائے ہوئے ہیں

خدا زلف سے دل جگر کو بچائے

بڑے پیچ میں دونوں آئے ہوئے ہیں

تڑپ کر شب ہجر میں کیوں نہ روؤں

چمکتی ہی برق ابر آئے ہوئے ہیں

تعشقؔ وہ جو چاہیں باتیں سنائیں

سر عجر ہم تو جھکائے ہوئے ہیں

(652) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Taashshuq Lakhnavi. is written by Taashshuq Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Taashshuq Lakhnavi. Free Dowlonad  by Taashshuq Lakhnavi in PDF.