عورتوں کی اسمبلی
وہ شانوں پہ زرکار آنچل اچھالے
ادھر سے ادھر مست زلفوں کو ڈالے
میاں اور بچے خدا کے حوالے
حسیں ہاتھ میں نرم فائل سنبھالے
کس انداز سے ناز فرما رہی ہے
کہ جیسے چمن میں بہار آ رہی ہے
مباحث میں یوں گرم گفتار ہیں سب
کہ بس لڑنے مرنے کو تیار ہیں سب
فسوں کار ہیں سب طرح دار ہیں سب
برابر برابر کی سرکار ہیں سب
ادھر اصغری بھڑک گئی اکبری سے
ادھر طفل رونے لگے گیلری سے
''اسپیچوں'' میں گوٹے کناری کی باتیں
بہو کی کفایت شعاری کی باتیں
پڑوسن کی پرہیزگاری کی باتیں
غرض ہر بیاہی کنواری کی باتیں
رواں ہیں ہجوم تجلی کے دھارے
یہ آنچل سمیٹے وہ گیسو سنوارے
دم گفتگو کوئی جیتے نہ ہارے
ستاروں سے ٹکرا رہے ہیں ستارے
بوا کو تو دیکھو نہ گہنا نہ پاتا
بجٹ ہاتھ میں جیسے دھوبن کا کھاتا
بہ انداز غیظ و غضب بولتی ہیں
بہ آواز شور و شغب بولتی ہیں
نہیں بولتی ہیں تو کب بولتی ہیں
یہ جب بولتی ہیں تو سب بولتی ہیں
معاً اپنے خوابوں میں گم ہو گئی ہیں
ابھی جاگتی تھیں ابھی سو گئی ہیں
(1093) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Syed Zameer Jafri. is written by Syed Zameer Jafri. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Zameer Jafri. Free Dowlonad by Syed Zameer Jafri in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends