بے دیے لے اڑا کبوتر خط

بے دیے لے اڑا کبوتر خط

یوں پہنچتا ہے اوپر اوپر خط

پرزے پرزے ہوا سراسر خط

ایک خط کے بنے بہتر خط

قتل ہوتے ہیں نامہ بر ہر روز

لاش پر لاش اور خط پر خط

روز اک نامہ بر کہاں سے آئے

یوں ہی رکھ چھوڑتا ہوں لکھ کر خط

کیا قلم نے شرر فشانی کی

پھلجڑی بن گیا مرا ہر خط

چار ہیں گے کل ان کے ہم سایے

لکھ کے دے آئے آج ہم سر خط

جو کہ لیتے نہیں ہیں میرا نام

وہ لکھیں گے مجھے مقرر خط

کس طرح سر نوشت کو بدلوں

خط میں مل جائے غیر کے گر خط

پڑھ تو لیں گے وہ نامہ میرا بھی

آتے رہتے ہیں اس کے اکثر خط

دیکھ کر نام پھینک دیں گے ضرور

پھر نہ لیں گے کبھی مکرر خط

ڈاک گھر میں ٹکٹ نہیں باقی

ناظمؔ اتنے گئے ہیں خط پر خط

(546) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Yusuf Ali Khan Nazim. is written by Syed Yusuf Ali Khan Nazim. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Yusuf Ali Khan Nazim. Free Dowlonad  by Syed Yusuf Ali Khan Nazim in PDF.