Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8887899e4b99cd62f4a64b6bb02ed20e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہیں ایک معصوم نازک سی لڑکی مرے ذکر پر جھینپ جاتی تو ہوگی - سید شکیل دسنوی کی شاعری - Darsaal

کہیں ایک معصوم نازک سی لڑکی مرے ذکر پر جھینپ جاتی تو ہوگی

کہیں ایک معصوم نازک سی لڑکی مرے ذکر پر جھینپ جاتی تو ہوگی

حیا بار آنکھوں میں سپنے سجائے وہ کچھ سوچ کر مسکراتی تو ہوگی

مرے شعر پڑھ کر اکیلے میں اکثر انہیں زیر لب گنگناتی تو ہوگی

مرے نام پھر کچھ وہ لکھنے کی خاطر قلم بے ارادہ اٹھاتی تو ہوگی

حسیں چاندنی ہو یا ساون کی رت ہو کسک اس کے دل میں جگاتی تو ہوگی

کسی کے تصور کو پہلو میں پا کر وہ شرما کے خود کسمساتی تو ہوگی

مجھے پا کے بزم تصور میں تنہا وہ پلکوں کی چلمن گراتی تو ہوگی

بڑے پیار سے پھر بہت ہی لگن سے وہ خوابوں کی دنیا سجاتی تو ہوگی

وہ معصوم تنہا پریشاں سی لڑکی اسے یاد میری ستاتی تو ہوگی

نگاہوں کے بادل برستے جو ہوں گے وہ چھپ چھپ کے آنسو بہاتی تو ہوگی

کسی کی حسیں شوخ آنکھوں میں یارو مری یاد میں جھلملاتی تو ہوگی

سہیلی کو تصویر میری دکھا کر وہ شرما کے خود جھینپ جاتی تو ہوگی

وہ بن کر سنور کر اکیلے میں اکثر شکیلؔ اک قیامت جگاتی تو ہوگی

تصور میں مجھ کو قریب اپنے پا کر وہ شیشے سے نظریں چراتی تو ہوگی

(753) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Shakeel Desnavi. is written by Syed Shakeel Desnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Shakeel Desnavi. Free Dowlonad  by Syed Shakeel Desnavi in PDF.