Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_079b08549a5ce0bd2c53951a52d2b73c, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے - سید شکیل دسنوی کی شاعری - Darsaal

آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے

آج پھر وقت کوئی اپنی نشانی مانگے

بات بھولی ہوئی زخموں کی زبانی مانگے

جذبۂ شوق کہ وارفتۂ حسن ابہام

اور وہ شوخ کہ لفظوں کے معانی مانگے

عرق آلود ہیں یہ سوچ کے عارض گل کے

صبح خورشید نہ شبنم کی جوانی مانگے

جانے کیوں شام ڈھلے ڈوبتے سورج کا سماں

دل سے پھر بھولی ہوئی کوئی کہانی مانگے

وقت ہر گام پہ اک زخم نیا دیتا ہے

اور شاعر سے جہاں زمزمہ خوانی مانگے

دل کہ تپتے ہوئے صحرا کا ہے رہرو پیارے

پھر تری زلف سے اک شام سہانی مانگے

(581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Shakeel Desnavi. is written by Syed Shakeel Desnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Shakeel Desnavi. Free Dowlonad  by Syed Shakeel Desnavi in PDF.