Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_4925eb38a0d6cfc3d47485e248a4812f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایبسٹریکٹ آرٹ - سید محمد جعفری کی شاعری - Darsaal

ایبسٹریکٹ آرٹ

ایبسٹریکٹ آرٹ کی دیکھی تھی نمائش میں نے

کی تھی از راہ مروت بھی ستائش میں نے

آج تک دونوں گناہوں کی سزا پاتا ہوں

لوگ کہتے ہیں کہ کیا دیکھا تو شرماتا ہوں

صرف کہہ سکتا ہوں اتنا ہی وہ تصویریں تھیں

یار کی زلف کو سلجھانے کی تدبیریں تھیں

ایک تصویر کو دیکھا جو کمال فن تھی

بھینس کے جسم پر اک اونٹ کی سی گردن تھی

ٹانگ کھینچی تھی کہ مسواک جسے کہتے ہیں

ناک وہ ناک خطرناک جسے کہتے ہیں

نقش محبوب مصور نے سجا رکھا تھا

مجھ سے پوچھو تو تپائی پہ گھڑا رکھا تھا

بولی تصویر جو میں نے اسے الٹا پلٹا

میں وہ جامہ ہوں کہ جس کا نہیں سیدھا الٹا

اس کو نقاد تو اک چشمۂ حیواں سمجھا

میں اسے حضرت مجنوں کا گریباں سمجھا

ایک تصویر کو دیکھا کہ یہ کیا رکھا ہے

ورق صاف پہ رنگوں کو گرا رکھا ہے

آڑی ترچھی سی لکیریں تھیں وہاں جلوہ فگن

جیسے ٹوٹے ہوئے آئینے پہ سورج کی کرن

تھا کیوب ازم میں کاغذ پہ جو اک رشک قمر

مجھ کو اینٹیں نظر آتی تھیں اسے حسن بشر

بولا نقاد نظر آتے یہی کچھ ہم تم!

خلد میں حضرت آدم جو نہ کھاتے گندم

ایبسٹریکٹ آرٹ کے ملبے سے یہ دولت نکلی

جس کو سمجھا تھا انناس وہ عورت نکلی

ایبسٹریکٹ آرٹ کی اس چیز پہ دیکھی ہے اساس

''تن کی عریانی سے بہتر نہیں دنیا میں لباس''

اس نمائش میں جو اطفال چلے آتے تھے

ڈر کے ماؤں کے کلیجوں سے لپٹ جاتے تھے

(1554) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Mohammad Jafri. is written by Syed Mohammad Jafri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Mohammad Jafri. Free Dowlonad  by Syed Mohammad Jafri in PDF.