Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_25b29e293fa7ae462abf5e24b62f1af6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
میں ایک آنسو اکٹھا کر رہا ہوں - سید کاشف رضا کی شاعری - Darsaal

میں ایک آنسو اکٹھا کر رہا ہوں

میرا دکھ کنوؤں کہ ترائیوں میں اتر گیا ہے

میں اسے کھینچ کر نکال لوں گا

میری آنکھوں میں اک آبشار کی دھند پھیل گئی ہے

میں اسے ایک آنسو میں جمع کر لوں گا

ہم نے ایک ہی گھونٹ سے پیاس بجھائی

جو تم نے حلق کے اندر سے چکھا

اور میرے ہونٹوں نے

تمہارے حلق کے باہر سے

تم ہماری طرف رخ کر کے کتاب دیکھتے

اور تختۂ سیاہ کی طرف رخ کر کے

لکھتے

میں بھی ایک حسابی الجھن سلجھا رہا تھا

تمہارے زانو

تمہارے کولھوں سے زیادہ فربہ کیوں ہیں

تمہیں ملی ہوئی نعمتوں کے تشکر میں

جھکی رہنے والی بریزئر

مرے استقبال کے لیے کھڑی ہو گئی تھی

مجھے تمہارے کولھوں کی معصومیت مار ڈالے گی

گردن سے نیچے

تمہاری ریڑھ کی ہڈی پر سانپ لپٹا ہوا تھا

کہاں چلا گیا

تمہاری آنکھوں میں میرے لیے

ایک خیر مقدمی راستہ بچھا تھا

جس پر میں اس جستجو میں چلتا جاتا

تمہاری آنکھیں اصل میں کہاں واقع ہیں

تمہاری پشت پر لپٹا سانپ

میرے سینے پر رینگ رہا ہے

کاش میں اسے

اپنی ٹانگوں کے درمیاں گھونٹ سکتا

دانتوں نے میرے ہونٹ برباد کر دیے

میں تمہارے رخساروں پر

ان کا تخم بونا چاہتا تھا

زندگی میں نے بھیک میں وصول کہ

اب وہ میرے گلک میں گل رہی ہے

آج میں اسے توڑ دوں گا

میرا دکھ کنوؤں کی ترائیوں میں اتر گیا ہے

آج میں اسے ایک آنسو میں اکٹھا کر دوں گا

تم اسے

اپنی زبان کی نوک پر اتار کر تھوک دینا

زمین پر

یا میرے منہ پر

(629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Kashif Raza. is written by Syed Kashif Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Kashif Raza. Free Dowlonad  by Syed Kashif Raza in PDF.