Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_39f46085482f555e05dfeb2b3c2c3a1f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
درخت - سید کاشف رضا کی شاعری - Darsaal

درخت

لفظ

روز اگ آتے ہیں

جنہیں میں اپنے سینے سے کھرچ کھرچ کر

کاغذ پر جمع کر دیتا ہوں

تاکہ انہیں قطع کیا جا سکے

جو بھی میرے لفظ کاٹتا ہے

اس کے ہاتھوں پر

میرے لہو کی بوند سرکنے لگتی ہے

اسے میرے خون سے پہچان لیا جاتا ہے

میں ان لفظوں سے

کچھ اور بنانا چاہتا تھا

مثلاً ایک درخت

جسے میں ایک عورت کی کوکھ میں قائم کر سکتا

اور میرے لہو کی بوند

اس کے رخساروں میں نمایاں ہو سکتی

جو درخت کاٹ دیے جاتے ہیں

ان میں سے کسی کے تنے سے

خون ابلنے لگتا ہے

میرے سینے پر جتنے بال اگے

کوئی عورت ان کی جڑیں سونگھ کر

میری محبت کی گواہی دے سکتی تھی

میرے سینے پر جتنے بال اگے

ان سے میں ایک لفظ بنانا چاہتا تھا

تاکہ عورتیں اپنی بھوک کو ایک نام دے سکیں

میرے سینے پر جتنے لفظ اگے

ان سے میں کچھ اور بنانا چاہتا تھا

مثلاً ایک درخت

جسے کاٹ دیا جائے

تو اس سے میرا خون ابلنے لگے

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Kashif Raza. is written by Syed Kashif Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Kashif Raza. Free Dowlonad  by Syed Kashif Raza in PDF.