اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا

اس قدر غور سے دیکھا ہے سراپا اس کا

یاد آتا ہی نہیں اب مجھے چہرہ اس کا

اس پہ بس ایسے ہی گھبرائی ہوئی پھرتی تھی

آنکھ سے حسن سمٹتا ہی نہیں تھا اس کا

سطح احساس پہ ٹھہرا نہیں سکتے جس کو

ایک اک خط میں توازن ہے کچھ ایسا اس کا

اپنے ہاتھوں سے کمی مجھ پہ نہ رکھی اس نے

میری تو لوح مقدر بھی ہے لکھا اس کا

میں نے ساحل پہ بچھا دی ہے صف ماتم ہجر

لہر کوئی تو مٹا دے گی فسانہ اس کا

وصل اور ہجر کے مابین کھڑا ہوں کاشفؔ

طے نہ ہو پایا تعلق کبھی میرا اس کا

(587) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Kashif Raza. is written by Syed Kashif Raza. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Kashif Raza. Free Dowlonad  by Syed Kashif Raza in PDF.