ہمارے خواب کچھ انعکاس لگتا ہے

ہمارے خواب کچھ انعکاس لگتا ہے

یہ آدمی تو ہمیں روشناس لگتا ہے

گزارشات بھی باعث تھیں برہمی کا کبھی

اب اس کا حکم بھی اک التماس لگتا ہے

جو اپنے نام سے تحریر اس نے بھیجی ہے

ہمارے خط کا کوئی اقتباس لگتا ہے

بلا سبب یہ کرے بد گمان کیوں آخر

درست! ناصح! قیافہ شناس لگتا ہے

وہ ہم سے ترک تعلق پہ اب ہے آمادہ

ہمیں تو آپ کا یہ اک قیاس لگتا ہے

خدا کرے کہ ہمیں وہ دعا نہ کوئی دے

ہمیں تو کوسنا ہی اس کا راس لگتا ہے

تراشیں پیرہن اب کچھ نئی زمینوں میں

دریدہ شعر کا پچھلا لباس لگتا ہے

یہ دور کیسا ہے جس شخص سے بھی ملنا ہو

پریشاں حال شکستہ اداس لگتا ہے

بتائیں آپ کو کیا ہے متینؔ کی پہچان

سراپا درد ہے تصویر یاس لگتا ہے

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Fazlul Mateen. is written by Syed Fazlul Mateen. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Fazlul Mateen. Free Dowlonad  by Syed Fazlul Mateen in PDF.