Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_13053987459bc41b65a2135014b720d8, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے - سید عارف کی شاعری - Darsaal

رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

رعونتوں میں نہ اتنی بھی انتہا ہو جائے

کہ آدمی نہ رہے آدمی خدا ہو جائے

اسی کے پاس ہو سب اختیار بولنے کا

اور اس کے سامنے ہر شخص بے صدا ہو جائے

گھرے ہوئے ہیں عجب عہد بے یقینی میں

خبر نہیں کہ کہاں کس کے ساتھ کیا ہو جائے

کہاں کہاں سے اٹھائے سروں کی فصل کوئی

تمام شہر ہی جب دشت کربلا ہو جائے

اب اس سے بڑھ کے ترے ساتھ کیا محبت ہو

میں تجھ کو یاد کروں اور سامنا ہو جائے

تعلقات میں گنجائشیں تو ہوتی ہیں

ذرا سی بات پہ کیا آدمی خفا ہو جائے

ہم اہل حرف بڑے صاحب کرامت ہیں

ہمارے ہاتھ میں پتھر بھی آئنا ہو جائے

ہم اک اشارے سے رخ موڑ دیں ہواؤں کا

نظر کریں تو سمندر میں راستا ہو جائے

کبھی تو منزل صبح یقیں ملے عارفؔ

کہیں تو ختم گمانوں کا سلسلہ ہو جائے

(606) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Arif. is written by Syed Arif. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Arif. Free Dowlonad  by Syed Arif in PDF.