جو مال اس نے سمیٹا تھا وہ بھی سارا گیا

جو مال اس نے سمیٹا تھا وہ بھی سارا گیا

وہ خواہشوں کے تصادم میں آج مارا گیا

خمار عشق کی غارت گری ہے دونوں طرف

ہماری عمر گئی اور سکوں تمہارا گیا

بپھرتی موج کے آگے یہ کس کو یاد رہا

کہاں پہ ناؤ گئی اور کہاں کنارا گیا

بس ایک جان بچی ہے چلو نثار کریں

سنا ہے نام ہمارا ہی پھر پکارا گیا

زمیں پہ اس کی خبر ہے کوئی نہ ہے پروا

فلک سے ٹوٹ گیا تو کہاں ستارا گیا

صبا کے ہاتھ شب ہجر کے گزرتے ہی

تمہاری سمت میں اشکوں کا گوشوارا گیا

وہ پیڑ ٹوٹ گیا تو مجھے کچھ ایسا لگا

کہ جیسے اپنی محبت کا استعارا گیا

ہر ایک نقش تری یاد سے منور تھا

میں اپنے ماضی میں کل رات جب دوبارہ گیا

(555) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Anwar Ahmad. is written by Syed Anwar Ahmad. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Anwar Ahmad. Free Dowlonad  by Syed Anwar Ahmad in PDF.