تھا آئینہ کے سامنے چہرہ کھلا ہوا

تھا آئینہ کے سامنے چہرہ کھلا ہوا

پانی پہ جیسے چاند کا سایہ پڑا ہوا

گھلتی گئی بدن میں تمازت شراب کی

ساغر نگاہ کا تھا لبالب بھرا ہوا

کل رات تھوڑی دیر کو پلکیں جھپک گئیں

جاگا تو جوڑ جوڑ تھا اپنا دکھا ہوا

شاید کہ سو گئے ہیں بہت تھک کے دل جلے

شہر جنوں تمام ہے سونا پڑا ہوا

تہذیب ڈھونڈھتی ہے کسی ارتقا کی شکل

اقبال مندیوں کا ہے سورج ڈھلا ہوا

دل کا وجود غم کے اندھیرے میں کھو گیا

جیسے کسی مزار کا کتبہ مٹا ہوا

کاندھے پہ ڈھو رہا ہوں گئے وقت کی صلیب

کانٹوں کا تاج سر پہ ہے اپنے رکھا ہوا

غرقاب ہو نہ جائے کہیں ضبط کا جہاں

پھر آج درد دل کا ہے دریا چڑھا ہوا

حالت نہ اب شمیمؔ کی پوچھو کہ وہ غریب

ہوگا کسی گلی میں تماشا بنا ہوا

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Ahmed Shameem. is written by Syed Ahmed Shameem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Ahmed Shameem. Free Dowlonad  by Syed Ahmed Shameem in PDF.