سینے میں آگ آنکھ سوئے در لگی رہے

سینے میں آگ آنکھ سوئے در لگی رہے

کام انتظار یار میں اے دل یہی رہے

پہلو کے ساتھ چاک جگر بھی ضرور ہے

خنجر کے ساتھ ایک قرولی لگی رہے

دعوت مہ صیام کی لازم ہے زاہدو

دس بیس روز مشغلۂ مے کشی رہے

اے طفل ڈر ہے چشم بد‌ پر چرخ کا

ہیکل ضرور تیرے گلے میں پڑی رہے

سو لطف وصل اٹھائیں گے اک اور لے کے نیند

احسان ہے جو مرغ سحر چپ ابھی رہے

تین آسمانوں سے نہیں چھپتا ہے آفتاب

کب اک نقاب سے تری صورت چھپی رہے

آؤ نہ میرے گھر تو نہ جاؤ کسی کے گھر

میری خوشی رہے نہ تمہاری خوشی رہے

سونے کے وقت اے گل تر عطر کیا ضرور

تیری گلی میں رات کو چمپا کلی رہے

حکم شراب دے تو دعا دوں کہ اے فقیہ

مستوں کے ہاتھ سے تری عزت بچی رہے

یہ غرۂ رجب سے وفور شراب ہو

خالی کے بعد تک بھی طبیعت بھری رہے

خالی نہ کوئی شعر ہو بندش کے نور سے

اے مہرؔ عالم غزل انوریؔ رہے

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Syed Agha Ali Mehr. is written by Syed Agha Ali Mehr. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Syed Agha Ali Mehr. Free Dowlonad  by Syed Agha Ali Mehr in PDF.