Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_83b3894427dfc5fd11ef8b2b1d68a603, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے - سوپنل تیواری کی شاعری - Darsaal

دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے

دھیرے دھیرے ڈھلتے سورج کا سفر میرا بھی ہے

شام بتلاتی ہے مجھ کو ایک گھر میرا بھی ہے

جس ندی کا تو کنارہ ہے اسی کا میں بھی ہوں

تیرے حصے میں جو ہے وہ ہی بھنور میرا بھی ہے

ایک پگڈنڈی چلی جنگل میں بس یہ سوچ کر

دشت کے اس پار شاید ایک گھر میرا بھی ہے

پھوٹتے ہی ایک انکر نے درختوں سے کہا

آسماں اک چاہئے مجھ کو کہ سر میرا بھی ہے

آج بیداری مجھے شب بھر یہ سمجھاتی رہی

اک ذرا سا حق تمہارے خوابوں پر میرا بھی ہے

میرے اشکوں میں چھپی تھی سواتی کی اک بوند بھی

اس سمندر میں کہیں پر اک گہر میرا بھی ہے

شاخ پر شب کی لگے اس چاند میں ہے دھوپ جو

وہ مری آنکھوں کی ہے سو وہ ثمر میرا بھی ہے

تو جہاں پر خاک اڑانے جا رہا ہے اے جنوں

ہاں انہیں ویرانیوں میں اک کھنڈر میرا بھی ہے

جان جاتے ہیں پتا آتشؔ دھوئیں سے سب مرا

سوچتا رہتا ہوں کیا کوئی مفر میرا بھی ہے

(2369) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swapnil Tiwari. is written by Swapnil Tiwari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swapnil Tiwari. Free Dowlonad  by Swapnil Tiwari in PDF.