اس کا نیزہ تھا اور مرا سر تھا

اس کا نیزہ تھا اور مرا سر تھا

اور اک خوش گوار منظر تھا

کتنی آنکھوں سے ہو کے گزرا وہ

اک تماشہ جو صرف پل بھر تھا

دل کے رشتوں کی بات کرتے ہو

ایک شیشہ تھا ایک پتھر تھا

انگلیوں کے نشان بول پڑے

کون قاتل تھا کس کا خنجر تھا

ہم اصولوں کی بات کرتے رہے

اور وہ تھا کہ اپنی ضد پر تھا

(615) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Swaleh Nadeem. is written by Swaleh Nadeem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Swaleh Nadeem. Free Dowlonad  by Swaleh Nadeem in PDF.