Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0dcd86af6dcae5a85afdebc8e00c75e7, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
گنگا جی - سرور جہاں آبادی کی شاعری - Darsaal

گنگا جی

اے آب رود گنگا رف ری تری صفائی

یہ تیرا حسن دلکش یہ طرز دل ربائی

تیری تجلیاں ہیں جلوہ فروش معنی

تنویر میں ہے تیری اک شان کبریائی

جمنا تیری سیلی گو ساتھ کی ہے کھیل

اس میں مگر کہاں ہے تیری سی جاں فزائی

بے لوث تیرا دامن ہے داغ معصیت سے

موزوں ہے تیرے قد پر طبوس پارسائی

حسن ازل کی گویا تو اک سگھڑ ہے مورت

صانع نے تیری صورت کیا موہنی بنائی

اے نازش زمانہ اے نقش ناز عصمت

بھارت کی پاک دیوی تو ہے ہماری مائی

دلبند ہم ہیں تیرے لخت جگر ہیں تیرے

نخل مراد ہے تو اور ہم ثمر ہیں تیرے

مینو سواد تجھ سے ہیں ہماری

اور تیری نذر ہوں گی یہ ہڈیاں ہماری

گنگا میں پھینک آنا بعد فنا اٹھا کر

برباد ہو نہ مٹی او آسماں ہماری

یا رب نہ دفن کر کے احباب بھول جائیں

لے کر ہمارے خوش خوش گنگا کو پھول جائیں

او پاک نازنیں او پھولوں کے گہنے والی

سرسبز وادیوں کے دامن میں بہنے والی

او ناز آفریں او صدق و صفا کی دیوی

او عفت مجسم پربت کی رہنے والی

صلی علیٰ یہ تیری موجوں کا گنگانا

وحدت کا یہ ترانا او چپ نہ رہنے والی

حسن غیور تیرا ہے بے نیاز ہستی

تو بحر معرفت ہے او پاک باز ہستی

ہاں تجھ کو جستجو ہے کس بحر بیکراں کی

ہم پر تو کچھ حقیقت کھلتی نہیں جہاں کی

اے پردہ سوز امکاں اے جلوہ ریز عرفاں

تو شمع انجمن ہے کس بزم داستاں کی

کیوں جادۂ طلب میں پھرتی کشاں کشاں ہے

تجھ کو تلاش ہے کس گم گشتہ کارواں کی

جاتی ہے تو کہاں کو آتی ہے تو کہاں سے

دل بستگی ہے تجھ کو کس بحر بے نشاں سے

آئی نظر تجلی جب شاہد ازل کی

ذروں میں جاکے چمکی پھولوں میں جا کے جھلکی

ہندوستاں ہے اک دریائے حسن قدرت

اور اس میں پنکھڑی ہے تو خوش نما کنول کی

نکلی ہمالیہ سے محو خروش ہو کر

تو آہ تشنہ لب تھی وہ جلوۂ ازل کی

کرتی ہوئی زمیں پر موتی نثار آئی

درشن کو آہ ہر کے تو ہر دوار آئی

یہ جوش سبزۂ گل یہ تیری آبیاری

قدرت کے چپہ چپہ پر یہ شگوفہ کاری

ہندوستاں کو تو نے جنت نشاں بنایا

نہریں کہاں کہاں ہیں تیرے کرم کی جاری

اے آب رود گنگا موجوں میں تیری مل کر

موج سراب ہستی ہو بے نشاں ہماری

بعد فنا ہمارے پھولوں میں بو ہو تیری

گم ہوں رہ طلب میں اور جستجو ہر تیری

آئے اجل کی زد پر جب اپنی عمر ٖانی

اور ختم رفتہ رفتہ ہو سیل زندگانی

دنیا سے آہ جب ہو اپنے سفر کا ساماں

بالیں پہ اقربا ہوں سرگرم نوحہ خوانی

جب ہونٹ خشک ہوں اور دشوار ہو تنفس

احباب اپنے منھ میں ٹپکائیں تیرا پانی

ہنستے ہوئے جہاں سے ہم شاد کام جائیں

دنیا سے پی کے تیرے الفت کا جام جائیں

(958) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Jahanabadi. is written by Suroor Jahanabadi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Jahanabadi. Free Dowlonad  by Suroor Jahanabadi in PDF.