Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cc451425d24760034a72f631db63baa3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے - سرور انبالوی کی شاعری - Darsaal

سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے

سنی ہے روشنی کے قتل کی جب سے خبر میں نے

چراغوں کی طرف دیکھا نہیں ہے لوٹ کر میں نے

فراز دار سے اپنوں کے چہرے خود ہی پہچانے

فقیہ شہر کو جانا نہیں ہے معتبر میں نے

بھلا سورج کی طرف کون دیکھے کس میں ہمت ہے

ترے چہرے پہ ڈالی ہی نہیں اب تک نظر میں نے

یقیناً آندھیوں نے آ لیا کونجوں کی ڈاروں کو

کہ خوں آلودہ دیکھے ہیں فضا میں بال و پر میں نے

تمہارے بعد میں نے پھر کسی کو بھی نہیں دیکھا

نہیں ہونے دیا آلودہ دامان نظر میں نے

ہزاروں آرزوئیں رہ گئیں گرد سفر ہو کر

سجا رکھی ہے پلکوں پہ وہی گرد سفر میں نے

دم رخصت مری پلکوں پہ دو قطرے تھے اشکوں کے

کیا ہے زندگانی کے سفر کو مختصر میں نے

میں اپنے گھر میں خود اپنوں سے بازی ہار بیٹھا ہوں

ابھی سیکھا نہیں اپنوں میں رہنے کا ہنر میں نے

سرور انبالویؔ اپنے ہی دل میں اس کو پایا ہے

جسے اک عمر تک آواز دی ہے در بدر میں نے

(563) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suroor Ambalvi. is written by Suroor Ambalvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suroor Ambalvi. Free Dowlonad  by Suroor Ambalvi in PDF.