نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی

نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی

سمندروں کی تہوں میں اترا تو پتھروں کی قطار دیکھی

میں اپنے گلشن میں موسموں کے عذاب گن گن کے تھک گیا ہوں

میں کیسے کہہ دوں بہار آئی میں کیسے کہہ دوں بہار دیکھی

میں غم کا صحرا عبور کرنے کے بعد خود سے بچھڑ گیا ہوں

عجیب راہ نجات نکلی عجیب راہ فرار دیکھی

ہوا کا دامن لہو لہو تھا فضا کے اندر گھٹن گھٹن تھی

گلال مٹی میں ریت اڑتی ہوئی سر رہ گزار دیکھی

(713) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suraj Narayan. is written by Suraj Narayan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suraj Narayan. Free Dowlonad  by Suraj Narayan in PDF.