آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے

آئنوں میں عکس بن کر جن کے پیکر آ گئے

حلقۂ تنہائی سے وہ لوگ باہر آ گئے

سائباں نے تپتے سورج سے ملائی کیا نظر

ان گنت سورج مرے کمرے کے اندر آ گئے

قینچیوں کو پھر نئے سر سے ملیں گے مشغلے

پھر اڑانوں کے لیے بازو میں شہ پر آ گئے

وحشتوں کی داد کو محتاج ہی رہتے مگر

اس حویلی سے گزرنا تھا کہ پتھر آ گئے

مشعل راہ محبت ہیں مرے نقش قدم

جن پہ چل کر منزلوں تک آج رہبر آ گئے

عشق کی پابندیاں بے کار ہو کر رہ گئیں

ہم تصور میں کسی کے ہونٹ چھو کر آ گئے

آئنے الفاظ کے سلطانؔ کرتے ہیں کمال

بل جبینوں پر پڑے ہاتھوں میں خنجر آ گئے

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sultan Nizami. is written by Sultan Nizami. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Nizami. Free Dowlonad  by Sultan Nizami in PDF.