اپنی تہذیب کی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
اپنی تہذیب کی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
میرے بچے مرا گھر بار سنبھالے ہوئے ہیں
تو نے کچھ بھی نہ دیا ہم کو اذیت کے سوا
زندگی ہم تجھے بے کار سنبھالے ہوئے ہیں
کوئی آتا نہیں اب ان کی قدم بوسی کو
دونوں ہاتھوں سے وہ دستار سنبھالے ہوئے ہیں
وقت سے آگے نکل جائیں گے جب چاہیں گے
دل گرفتہ ابھی رفتار سنبھالے ہوئے ہیں
مفلسی جھانکتی ہے روزن و در سے لیکن
ہم لرزتی ہوئی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
یہ بھی اک طرفہ تماشا ہے خداوند جہاں
تیری دنیا کو گنہ گار سنبھالے ہوئے ہیں
فاقہ مستی میں بھی جیتے ہیں بہ آغاز جنوں
زندگی ہم ترا پندار سنبھالے ہوئے ہیں
آب دیدہ کبھی ہونے نہیں دیتے اخترؔ
مجھ کو اب تک مرے غم خوار سنبھالے ہوئے ہیں
(745) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sultan Akhtar. is written by Sultan Akhtar. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sultan Akhtar. Free Dowlonad by Sultan Akhtar in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends