Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f81587133ce6c1449bb6b7aefe0100b6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے - سلیمان خمار کی شاعری - Darsaal

دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے

دشت میں یہ جاں فزا منظر کہاں سے آ گئے

اس بیاباں میں چمکتے گھر کہاں سے آ گئے

قریۂ جاں میں جھلستی دھوپ تھی چاروں طرف

سایا لے کر ابر کے لشکر کہاں سے آ گئے

وادیٔ تخئیل تو بے رنگ تھی اک عمر سے

گمشدہ یادوں کے یہ پیکر کہاں سے آ گئے

ڈھہ چکی تھیں جب تمنائیں سبھی کھنڈرات میں

شہر دل میں پھر یہ بام و در کہاں سے آ گئے

کس نے بخشی ہے انہیں پھر سے اڑانوں کی سکت

حوصلوں کو پھر سے بال و پر کہاں سے آ گئے

کل تلک چھایا ہوا تھا ماتم بے چہرگی

آج نیزوں پر اچانک سر کہاں سے آ گئے

دشمنوں میں تھے تو ہم پر پھول کی بارش ہوئی

دوستوں میں ہیں تو یہ پتھر کہاں سے آ گئے

کھا گیا تھا جب سمندر سیپیاں ساری خمارؔ

پھر تمہارے ہاتھ یہ گوہر کہاں سے آ گئے

(565) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suleman Khumar. is written by Suleman Khumar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suleman Khumar. Free Dowlonad  by Suleman Khumar in PDF.