Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_mkejh2fftgcspvcrmiedali3f5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
برسوں ہوئے اس سے نہ کوئی بات ہوئی رات - سہیل کاکوروی کی شاعری - Darsaal

برسوں ہوئے اس سے نہ کوئی بات ہوئی رات

برسوں ہوئے اس سے نہ کوئی بات ہوئی رات

تو نے بھی نہ کی اپنی کوئی جادوگری رات

گم ہو گئی امید ملاقات سحر میں

یہ تو نے مرے ساتھ عجب چال چلی رات

وہ لے گیا ساتھ اپنے اجالے مرے دل کے

کاٹے نہ کٹی ہم سے جو تھی درد بھری رات

اشکوں سے کہا میں نے جدائی کا فسانہ

اس پر یہ کہا اس نے کہ آئے گی نئی رات

شکوہ مرے اور اس کا بتانا اسے الزام

کچھ طے نہ ہوا اور یونہی بیت گئی رات

جو میرے تصور میں تھا ہنگامۂ محشر

اس کے لیے مخصوص ہوئی وصل کی ہی رات

اس میں ہی تو ہے چاند ستاروں کا مقدر

اک خال سیہ تاب کی ہے جلوہ گری رات

جس رات کبھی کوئی میرے ساتھ رہا تھا

آ جائے سہیلؔ آج دعا ہے کی وہی رات

(572) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Kakorvi. is written by Suhail Kakorvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Kakorvi. Free Dowlonad  by Suhail Kakorvi in PDF.