خزاں کی آزمائش ہو گیا ہوں

خزاں کی آزمائش ہو گیا ہوں

میں اک جنگل کی چاہت میں ہرا ہوں

مری کشتی کبھی غرقاب کی تھی

ابھی تک میں سمندر سے خفا ہوں

پرندے ہو گئے ناراض مجھ سے

کہا جب میں بھی اڑنا چاہتا ہوں

کوئی وحشت سے بھی ملوائے مجھ کو

میں صحرا میں ابھی بالکل نیا ہوں

ابھی اک روشنی آئی تھی ملنے

سبب کیا ہے کہ میں بجھنے لگا ہوں

یہاں کے پیڑ سارے دم بخود ہیں

غضب ہے میں ہی کاٹا جا رہا ہوں

کوئی پانی میں کب تک رہ سکے گا

میں اشکوں سے تو آنکھوں تک بھرا ہوں

(560) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Akhtar. is written by Suhail Akhtar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Akhtar. Free Dowlonad  by Suhail Akhtar in PDF.