Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_646e4fcf004ceabd07468396b0fd6b2e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے - سہیل احمد زیدی کی شاعری - Darsaal

دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے

دنیا کے کچھ نہ کچھ تو طلب گار سے رہے

ہم اپنی ہی نظر میں خطا کار سے رہے

اک مرحلہ تھا ختم ہوا دشت خواب کا

پھر عمر بھر جہاں رہے بے زار سے رہے

جرأت کسی نے وادئ وحشت کی پھر نہ کی

ہم خستہ حال آہنی دیوار سے رہے

اک عکس ہے جو ساتھ نہیں چھوڑتا کبھی

ہم تا حیات آئینہ بردار سے رہے

ہر صبح اپنے گھر میں اسی وقت جاگنا

آزاد لوگ بھی تو گرفتار سے رہے

کار عظیم کب کوئی قدرت میں تھا سہیلؔ

ہم بس افق پہ صبح کے آثار سے رہے

(425) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.