Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_98c864ec280b9b869fee798382b2bd91, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آنکھوں کو میسر کوئی منظر ہی نہیں تھا - سہیل احمد زیدی کی شاعری - Darsaal

آنکھوں کو میسر کوئی منظر ہی نہیں تھا

آنکھوں کو میسر کوئی منظر ہی نہیں تھا

سر میرا گریبان سے باہر ہی نہیں تھا

بے فیض ہوائیں تھیں نہ سفاک تھا موسم

سچ یہ ہے کہ اس گھر میں کوئی در ہی نہیں تھا

سر چین سے رکھا نہ رکے پاؤں کے دل میں

اک بات بھی پیوست تھی خنجر ہی نہیں تھا

ہم ہار تو جاتے ہی کہ دشمن کے ہمارے

سو پیر تھے سو ہاتھ تھے اک سر ہی نہیں تھا

صحرا میں وہ سب کچھ تھا جو تھا شہر میں اپنے

اک نفع و نقصان کا دفتر ہی نہیں تھا

ہاتھوں پہ دھرا سر کو سہیلؔ اور چلے ہم

اب باب کوئی اور میسر ہی نہیں تھا

(570) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Suhail Ahmed Zaidi. is written by Suhail Ahmed Zaidi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Suhail Ahmed Zaidi. Free Dowlonad  by Suhail Ahmed Zaidi in PDF.