Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_14fd0f94b1939c00477e508472cc669f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اے ہم راز - صوفیہ انجم تاج کی شاعری - Darsaal

اے ہم راز

یہ اجلی سی زمیں نظروں کی حد سے اور آگے تک

شجر پھیلے چلے جاتے ہیں اپنی حد سے آگے تک

مرے کمرے کی سب چنگاریاں شاخوں پہ چمکی ہیں

مرے بالوں پہ بکھری ہیں مرے آنچل سے سمٹی ہیں

سحر کی پھوٹتی کرنیں تڑپ آئی دریچے سے

لپٹ کر کھیلتی ہیں میرے گھر کے فرش مخمل سے

تعیش کے ہر اک سامان پر اک نور بکھرا ہے

یہ بے رنگی پہ ست رنگی دھنک کا جال پھیلا ہے

بہت آہستہ آہستہ میرے کانوں سے یہ کہتی ہیں

بتا اب کیوں مری آنکھیں تجھے بے جان لگتی ہیں

یہ کس کی فکر میں تم ہو یہ کس کی کھوج میں تم ہو

میں سمجھی اپنے ان گزرے دنوں کی سوچ میں تم ہو

چلو ڈھونڈو انہیں اپنے خیالوں اپنے خوابوں میں

کہیں طاقوں پہ اب رکھی ہوئی پچھلی کتابوں میں

پیالی چائے کی ٹیبل پہ رکھ کے سرنگوں اٹھی

خیالوں اور خوابوں کی وہ دنیا ڈھونڈنے نکلی

وہ سوہا رنگ جس میں اماں میری ساری رنگتی تھیں

وہ افشاں ابرقوں کی جو ستاروں سی چمکتی تھیں

وہ مہندی جس کی سرخی سے کوئی سرخی نہ ملتی تھی

وہ مسی جس سے بو بیلی چنبیلی کی نکلتی تھی

مری ہم راز کرنیں تجھ کو میں اب کیسے سمجھاؤں

تیری آغوش کو ان خوشبوؤں سے کیسے مہکاؤں

یہ اجلی اور ٹھنڈی دھوپ میں پھیلی ہوئی شاخیں

میں ان برفیلی شاخوں میں کہاں سے پھول لے آؤں

(656) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sufia Anjum Taj. is written by Sufia Anjum Taj. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sufia Anjum Taj. Free Dowlonad  by Sufia Anjum Taj in PDF.