Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_852de2c3beb53e4f80ae1761a95a6a87, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ ایک لڑکی جو خندہ لب تھی نہ جانے کیوں چشم تر گئی وہ - صوفیہ انجم تاج کی شاعری - Darsaal

وہ ایک لڑکی جو خندہ لب تھی نہ جانے کیوں چشم تر گئی وہ

وہ ایک لڑکی جو خندہ لب تھی نہ جانے کیوں چشم تر گئی وہ

ابھی تو بیٹھی سسک رہی تھی ابھی نہ جانے کدھر گئی وہ

وہ لڑکی لگتی تھی اجنبی سی ذرا سے کھٹکے پہ چونکتی تھی

یہ اس کے ساتھ حادثہ ہوا کیا کہ بیٹھے بیٹھے بکھر گئی وہ

وہ کوئی شے اپنی کھو چکی تھی وہ ڈھونڈھتی اس کو پھر رہی تھی

وہ شہر شہر اور گاؤں گاؤں تلاش میں در بدر گئی وہ

نہ ہم نوا تھا نہ ہم زباں تھا نہ درد کا کوئی رازداں تھا

بس اپنی آنکھوں سے قطرہ قطرہ ٹپک ٹپک کر بکھر گئی وہ

نہ کوئی دیوار و در تھا کوئی نہ ہم سفر ہم سخن تھا کوئی

بچاری کا کوئی گھر کہاں تھا کہ کہہ دیں ہم اپنے گھر گئی وہ

تمام انجان کوچے گلیاں تمام کانٹے تمام چھریاں

کسی طرح اپنا دل سنبھالے بچا کے دامن گزر گئی وہ

کسی سے قول و قرار تھا کیا کہ وعدوں کا اعتبار تھا کیا

جہاں کوئی سرخ جوڑا دیکھا تو دل کو تھامے ٹھہر گئی وہ

ستاروں سے جا کے مل گئی ہے کہ بادلوں میں چھپی ہوئی ہے

اڑان اس کی بہت بڑی تھی اگرچہ بے بال و پر گئی وہ

رہی وہ سارے چمن میں انجمؔ بے آشنا اور بے شناسا

میں کہتی ہوں پار اتر گئی وہ زمانہ کہتا ہے مر گئی وہ

(829) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sufia Anjum Taj. is written by Sufia Anjum Taj. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sufia Anjum Taj. Free Dowlonad  by Sufia Anjum Taj in PDF.