کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

کسی رنجش کو ہوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

مجھ کو احساس دلا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

میرے رکتے ہی مری سانسیں بھی رک جائیں گی

فاصلے اور بڑھا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

زہر پینے کی تو عادت تھی زمانے والو

اب کوئی اور دوا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

چلتی راہوں میں یوں ہی آنکھ لگی ہے فاکرؔ

بھیڑ لوگوں کی ہٹا دو کہ میں زندہ ہوں ابھی

(1437) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sudarshan Faakir. is written by Sudarshan Faakir. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sudarshan Faakir. Free Dowlonad  by Sudarshan Faakir in PDF.