اپنی گمشدگی کی افواہیں میں پھیلاتا رہا

اپنی گمشدگی کی افواہیں میں پھیلاتا رہا

جو بھی خط آئے بنا کھولے ہی لوٹاتا رہا

ذہن کے جنگل میں خود کو یوں بھی بھٹکاتا رہا

الجھنیں جو تھیں نہیں ان کو ہی سلجھاتا رہا

مسکراہٹ کی بھی آخر اصلیت کھل ہی گئی

غم زمانے سے چھپانے کا مزہ جاتا رہا

اور رنگیں ہو گئی اس کے تبسم کی دھنک

عشق کا سورج حیا کی برف پگھلتا رہا

میرا چہرہ کھو گیا چہروں کے اس بازار میں

جانے کیا کیا روپ میں دنیا کو دکھلاتا رہا

شہر کے چوراہے پر پائی تھی اس نے تربیت

عمر بھر اوروں کے آگے ہاتھ پھیلاتا رہا

(623) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Subodh Lal Saqi. is written by Subodh Lal Saqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Subodh Lal Saqi. Free Dowlonad  by Subodh Lal Saqi in PDF.