زندگی تجھ کو کہیں پر تو ٹھہرنا ہوگا

زندگی تجھ کو کہیں پر تو ٹھہرنا ہوگا

رسم دنیا کو نبھاتے ہوئے مرنا ہوگا

پاؤں تھک جائیں بدن کانپے یا دل گھبرائے

جلتے صحرا سے ہمیں روز گزرنا ہوگا

کیا وہی موج بلا کیا وہی منجدھار کا خوف

غم کے دریاؤں سے اب پار اترنا ہوگا

چھوڑ دوں کیسے ادھورا میں کوئی کام ترا

تیرے خاکے میں مجھے رنگ تو بھرنا ہوگا

لاکھ حالات تجھے کرتے ہوں مجبور سیاؔ

ٹوٹ کر بھی نہ کہیں تجھ کو بکھرنا ہوگا

(825) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siya Sachdev. is written by Siya Sachdev. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siya Sachdev. Free Dowlonad  by Siya Sachdev in PDF.