نگاہ مجھ سے ملانے کی ان میں تاب نہیں

نگاہ مجھ سے ملانے کی ان میں تاب نہیں

میرے سوال کا شاید کوئی جواب نہیں

بہت دنوں سے کوئی دل میں اضطراب نہیں

سمایا آنکھوں میں اب اور کوئی خواب نہیں

مری انا تو ابھی سر بلند ہے مجھ میں

مجھے شکست بھی دے کر وہ کامیاب نہیں

خدا کا شکر ہے شرم و حیا سلامت ہے

وہ آئینہ ہے مگر میں بھی بے حجاب نہیں

بہار آنے کو آئی سماں نہیں بدلا

کھلے ہے خار ہر اک شاخ پر گلاب نہیں

یہاں دماغ نہیں دل کی ہوتی ہے تعلیم

حضور عشق کے مکتب کا کچھ نصاب نہیں

حجاب میں ہے ہر اک راز میری ہستی کا

زمانہ شوق سے پڑھ لے یہ وہ کتاب نہیں

کوئی بتائے کہ سنبھلیں تو کس طرح سنبھلیں

ملی ہیں ٹھوکریں اتنی کہ کچھ حساب نہیں

ہاں میرے فن سے منور ہے اک جہاں لیکن

میں ایک ذرۂ خاکی ہوں آفتاب نہیں

سیاؔ سکون سے باقی ہے جو گزر جائے

اب اور رنج سہوں اتنی مجھ میں تاب نہیں

(640) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siya Sachdev. is written by Siya Sachdev. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siya Sachdev. Free Dowlonad  by Siya Sachdev in PDF.