اچھا قصاص لینا پھر آہ آتشیں سے
اچھا قصاص لینا پھر آہ آتشیں سے
آؤ ادھر پسینہ تو پوچھ دوں جبیں سے
میرا نیاز پھر بھی ٹھکرایا جا رہا ہے
نکلی ہے رسم سجدہ گو میری ہی جبیں سے
مجبوریٔ محبت انصاف چاہتی ہے
شکوہ بھی ہے تمہیں سے فریاد بھی تمہیں سے
ہاں ہم بھی جانتے ہیں مدت سے ان بتوں کو
کعبے کے رہنے والے نکلے ہیں آستیں سے
سورج کی تیز کرنیں کام اپنا کر رہی ہیں
بیٹھا ہوں منہ چھپائے اک بھیگی آستیں سے
وہ سنگ در سلامت آنکھوں سے دیکھ لینا
اک دن طلوع ہوگا اک چاند اسی جبیں سے
پانی کی چادریں ہیں خشکی ہے موت ان کی
یہ اشک پاک ہوں گے ساحل کی آستیں سے
تھے آسماں کبھی ہم اب تو نظر سے گر کر
خود اپنی زندگی میں ہم مل گئے زمیں سے
سارا غرور سجدہ مٹی میں مل رہا ہے
اک نقش پا اٹھائے اٹھتا نہیں جبیں سے
کیوں ہوں سراجؔ پھر ہم محتاج دلنوازی
مل جائے مانگے جانچے کچھ درد اگر کہیں سے
(586) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad by Siraj Lakhnavi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends