اب اتنی ارزاں نہیں بہاریں وہ عالم رنگ و بو کہاں ہے
اب اتنی ارزاں نہیں بہاریں وہ عالم رنگ و بو کہاں ہے
قفس میں بیٹھے رہو اسیرو ابھی نشیمن بہت گراں ہے
گزر رہا ہے جو دل پہ عالم عیاں نہ ہونے پہ بھی عیاں ہے
ابھی فقط قصد ہے فغاں کا ابھی سے چہرہ دھواں دھواں ہے
کہیں قیامت نہ اٹھ کھڑی ہو زمین ملتی ہے آسماں سے
بڑی نزاکت کی یہ گھڑی ہے مری جبیں ان کا آستاں ہے
یہ خشک لب یہ اداس چہرہ یہ مضمحل مضمحل سے آنسو
یہی فسانہ یہی حقیقت یہی خموشی یہی زباں ہے
یہ سب ہے نیرنگ آب و دانہ کہاں ہوں میں آہ کیا بتاؤں
یہی ہیں بس میرے دو ٹھکانے قفس نہیں ہے تو آشیاں ہے
چراغ ہیں آسماں کے ٹھنڈے وہ بجلیاں سرد پڑ گئیں سب
نہ اب وہ طوفان رنگ و بو ہے نہ اب چمن ہے نہ آشیاں ہے
دھواں چھٹا شعلے رقص میں ہیں نظر اٹھا دیکھ روشنی میں
یہ تجھ کو کیا ہو گیا ہے ہمدم ترا نہیں میرا آشیاں ہے
عروج پر ہے مرا مقدر کہ طشت از بام ہے اسیری
زمانے کا انقلاب دیکھو قفس کے سائے میں آشیاں ہے
وہی غریبوں کا بھی خدا ہے بہت ہے جینے کو یہ سہارا
سراجؔ اس دور سے گزرنا مگر بڑا سخت امتحاں ہے
(511) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad by Siraj Lakhnavi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends