Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_af9fe79c2e807bd7d79bf3d98937f539, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کوئی محبوب ستم گر بھی تو ہو سکتا ہے - ؔسراج عالم زخمی کی شاعری - Darsaal

کوئی محبوب ستم گر بھی تو ہو سکتا ہے

کوئی محبوب ستم گر بھی تو ہو سکتا ہے

پھول کے ہاتھ میں خنجر بھی تو ہو سکتا ہے

ایک مدت سے جسے لوگ خدا کہتے ہیں

چھو کے دیکھو کہ وہ پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

مجھ کو آوارگئ عشق کا الزام نہ دو

کوئی اس شہر میں بے گھر بھی تو ہو سکتا ہے

کیسے ممکن کہ اسے جاں کے برابر سمجھوں

وہ مری جان سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے

صرف ساون تو نہیں آگ لگانے والا

جون کی طرح دسمبر بھی تو ہو سکتا ہے

چاک دامن سے مرے مجھ کو برا مت سمجھو

کوئی یوسف سا پیمبر بھی تو ہو سکتا ہے

صرف چہروں پہ لطافت کوئی موقوف نہیں

چاند جیسا کوئی پتھر بھی تو ہو سکتا ہے

تم سر راہ ملے تھے تو کبھی پھر سے ملو

حادثہ شہر میں اکثر بھی تو ہو سکتا ہے

سارا الزام جفا اس پہ کہاں تک رکھوں

یہ مرا اپنا مقدر بھی تو ہو سکتا ہے

کیا ضروری ہے کہ ہم سر کو جھکائیں زخمیؔ

ایک سجدہ مرے اندر بھی تو ہو سکتا ہے

(668) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Alam Zakhmi. is written by Siraj Alam Zakhmi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Alam Zakhmi. Free Dowlonad  by Siraj Alam Zakhmi in PDF.