بھولی بسری بات ہے لیکن اب تک بھول نہ پائے ہم

بھولی بسری بات ہے لیکن اب تک بھول نہ پائے ہم

مٹھی بھر تاروں کی خاطر اپنا چاند گنوائے ہم

اب تو تمہارے حصے کا بھی پیار ہمیں کرنا پڑتا ہے

تم سے سن کر جتنے قصے یاد تھے سب دہرائے ہم

تم ہوتے تو بیتابی سے ہم کو لگا لیتے سینے سے

جن راتوں میں دکھ جھیلے ہیں جن میں رنج اٹھائے ہم

نیند کہاں اب تو رہتی ہے آنکھوں میں زہراب کی دھند

مٹی کا دل چیر کے سارے خوابوں کو داب آئے ہم

رات ملی تو دے گئی ہم کو تھوڑی سی پہچان

سورج سورج دن چمکا تو ہو گئے آپ پرائے ہم

جھوٹی سی اک آس پہ شاید پوچھ لے کوئی دل کا حال

چہرے کا کشکول لیے پھرتے ہیں روپ بنائے ہم

(532) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Mujibi. is written by Siddique Mujibi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Mujibi. Free Dowlonad  by Siddique Mujibi in PDF.