Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f400c56be4b4e19092dd176b75069fc1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جب کھلے مٹھی تو سب پڑھ لیں خط تقدیر کو - صدیق افغانی کی شاعری - Darsaal

جب کھلے مٹھی تو سب پڑھ لیں خط تقدیر کو

جب کھلے مٹھی تو سب پڑھ لیں خط تقدیر کو

جی میں آتا ہے مٹا دوں ہاتھ کی تحریر کو

جسم سناٹے کے عالم سے گزرتا ہی نہیں

بے حسی نے اور اور بوجھل کر دیا زنجیر کو

بہتا دریا ہے کہ آئینہ گری کا سلسلہ

دیکھتا رہتا ہوں پانی میں تری تصویر کو

صبح نو نے کاٹ ڈالے شام‌ ظلمت کے حصار

کس طرح روکے کوئی کرنوں کی جوئے شیر کو

دھڑکنوں کی چاپ رک جائے تو آئے نیند بھی

ساتھ لے کر پھر رہا ہوں شور دار و گیر کو

جب معانی کا اجالا ہی نہ ہو الفاظ میں

کیوں کریں روشنی سخن کی شمع‌ بے تنویر کو

دھند سائے خوف گہری چپ ہوا کی بے رخی

کیسے عالم میں چلا ہوں دہر کی تسخیر کو

اپنی پیشانی پہ شہرت کی لکیریں کھینچ لے

اپنے سینے سے لگا لے کتبۂ تشہیر کو

عکس آئینے سے پہلے تھا تو پھر صدیقیؔ کیوں

خواب سے پہلے نہ دیکھا خواب کی تعبیر کو

(609) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.