Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f37e6a8555665cf42706d74f6474536f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہوا چلی تو پسینہ رگوں میں بیٹھ گیا - صدیق افغانی کی شاعری - Darsaal

ہوا چلی تو پسینہ رگوں میں بیٹھ گیا

ہوا چلی تو پسینہ رگوں میں بیٹھ گیا

نمی کا زہر شجر کی جڑوں میں بیٹھ گیا

اداس کیوں نہ ہوں اب تیرے قرب کی صبحیں

شب فراق کا ڈر سا دلوں میں بیٹھ گیا

ابھی فضاؤں میں برق صدا ہی کوندی تھی

زمانہ خوف کے مارے گھروں میں بیٹھ گیا

نہ کام آ سکی اعضا کی چار دیواری

مکاں بدن کا زمیں کی تہوں میں بیٹھ گیا

امید و بیم کے سائے ہیں جس طرف دیکھوں

میں چلتے چلتے یہ کن جنگلوں میں بیٹھ گیا

ہوا کا سامنا پتے غریب کیا کرتے

کھڑا درخت بھی تیز آندھیوں میں بیٹھ گیا

برس پڑیں مرے سر پر سیاہیاں صدیقؔ

سحر کا روپ نگر ظلمتوں میں بیٹھ گیا

(556) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.