Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_42401e458a47c3db97b593aa8b0ca4e6, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہر چند کہ پیارا تھا میں سورج کی نظر کا - صدیق افغانی کی شاعری - Darsaal

ہر چند کہ پیارا تھا میں سورج کی نظر کا

ہر چند کہ پیارا تھا میں سورج کی نظر کا

پھر بھی مجھے کھٹکا ہی رہا شب کے سفر کا

الجھی ہے بہت جسم سے دریا کی روانی

اس چوبی محل کا کوئی تختہ بھی نہ سر کا

ڈوبا ہوا ایوان شفق بھی ہے دھوئیں میں

بے رنگ سا ہر نقش ہے دیوار سحر کا

رستے ہوئے ناسور پہ چلتے رہے نشتر

تازہ ہی رہا پھول سدا زخم ہنر کا

میں ہوں کہ کڑی دھوپ کے صحرا میں گھرا ہوں

سایہ کہیں ملتا ہی نہیں شاخ شجر کا

مظلوم تھا میں کل بھی تو محروم ہوں اب بھی

عنوان بدلتا ہی نہیں میری خبر کا

بجلی تو سنا ہے کہیں جنگل میں گری تھی

اترا ہوا چہرہ ہے چمن میں گل تر کا

تب برف کے مہتاب سے پھوٹیں گی شعاعیں

بجھ جائے گا جب شعلہ مرے داغ جگر کا

آئینہ شکستہ ہوا چبھنے لگیں پلکیں

نظارہ بھی دیکھا نہ گیا روپ نگر کا

آسیب ہو صرصر ہو بلا ہو کہ قضا ہو

سب کے لیے دروازہ کھلا ہے مرے گھر کا

اڑتی ہی رہی خاک بدن تیز ہوا میں

احسان یہ کچھ کم تو نہیں برق و شرر کا

مٹ جائیں گی پیشانیٔ مرمر سے لکیریں

اب رنگ اتر جائے گا طاؤس کے پر کا

خوشیوں کا چمک دار ہرن ہاتھ نہ آیا

پیچھا کیا آہوں نے بہت جذب و اثر کا

کس طرح میسر ہو مجھے عرصۂ راحت

ہر لحظہ نئی چوٹ نیا غم نیا چرکا

صدیقؔ جنہیں راہ وفا میں نے سجھائی

پتھر وہی کہتے ہیں مجھے راہ گزر کا

(680) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.